صحابہ کرامؓ کا جمادات کی آواز سننا
سوید بن زید نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو مسجد میں تنہا بیٹھا ہوا دیکھا تو میں نے اس موقع کو غنیمت خیال کیا میں ان کے پاس بیٹھ گیا میں نے ان سے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا عثمان کے لیے سوائے بھلائی کے کبھی کوئی چیز نہ کہوں گا۔ میں نے ان کو حضورﷺ کے پاس دیکھا ہے۔ میں تنہائیوں میں حضورﷺ کے ساتھ رہتا اور آپ ﷺ سے علم حاصل کرتا تھا میں ایک دن گیا تو آپﷺ باہر نکلے ہوئے تھے‘ میں آپﷺ کے پیچھے چلا آپﷺ ایک جگہ بیٹھ گئے‘ میں بھی آپﷺ کے پاس بیٹھ گیا آپﷺ نے فرمایا: اے ابوذر! کس ضرورت آنا ہوا؟ میں نے عرض کیا: اللہ و رسول کے لیے آیا ہوں، یہ کہتے ہیں اتنے میں حضرت ابوبکررضی اللہ تعالیٰ عنہٗ آئے اور انہوں نے سلام کیا اور حضورﷺ کی دائیں جانب بیٹھ گئے آپﷺ نے دریافت کیا :اے ابوبکر! کس ضرورت سے آنا ہوا؟ کہا اللہ اور رسول کے لیے آیا ہوں‘ یہ کہتے ہیں اس کے بعد حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہٗ آئے اور حضرت ابوبکررضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی دائیں جانب بیٹھ گئے آپﷺ نے دریافت کیا :اے عمررضی اللہ تعالیٰ عنہٗ! کس ضرورت سے آنا ہوا؟ کہا اللہ اور رسول کے لیے، پھر حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ آئے تو حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی دائیں جانب بیٹھ گئے۔ آپﷺ نے فرمایا اے عثمان! کس ضرورت سے آنا ہوا؟ انہوں نے کہا اللہ اور اس کے رسول کے لیے، حضرت ابوذررضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا کہ حضور نبی کریم ﷺنے سات یا نو کنکریاں‘ وہ کنکریاں آپﷺ کے دست مبارک میں تسبیح پڑھنے لگیں۔ میں نے ان کنکریوں کے لیے ایسی بھنبھناہٹ سنی جیسا کہ شہد کی مکھی بھنبھناتی ہے پھر آپﷺ نے ان کو رکھ دیا تو وہ کنکریاں خاموش ہوگئیں‘ اس کے بعد آپﷺ نے وہ کنکریاں حضرت ابوبکررضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے ہاتھ میں رکھیں تو یہ کنکریاں ان کے ہاتھ میں تسبیح پڑھنے لگیں‘ یہاں تک کہ میں نے ان کنکریوں میں شہد کی مکھی جیسی بھنبھناہٹ سنی پھر حضرت ابوبکررضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے وہ کنکریاں رکھ دیں پس وہ چپ ہوگئیں، پھر آپﷺ نے وہ کنکریاں لیں اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے ہاتھ میں رکھ دیں وہ ان کے ہاتھ میں تسبیح پڑھنے لگیں یہاں تک کہ میں نے ان کنکریوں سے ایسی آواز سنی جیسی شہد کی مکھی میں بھنبھناہٹ ہوتی ہے پھر حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے ان کنکریوں کو رکھ دیا تو وہ چپ ہوگئیں۔ بیہقی کی روایت میں ہے پھر وہ کنکریاں آپﷺ نے لیں اور ان کو حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے ہاتھ میں رکھا وہ تسبیح پڑھنے لگیں یہاں تک کہ میں نے ان کنکریوں کے لیے ایسی بھنبھناہٹ سنی جیسا کہ شہد کی مکھی بھنبھناتی ہے پھر حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے انہیں رکھ دیا تو وہ خاموش ہوگئیں اور اس روایت کے آخر میں یہ بھی اضافہ ہے تو حضورﷺ نے فرمایا یہ نبوت کی خلافت ہے اور ایک روایت کے آخر میں یہ بھی اضافہ ہے پھر آپﷺ نے وہ کنکریاں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو دیں اور جب حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے رکھیں تو وہ خاموش ہوگئیں۔ ایک روایت میں ہے کہ اس تسبیح کو ہر وہ آدمی سنتا تھا جو اس حلقہ میں تھا، اور ابوذرؓ نے فرمایا پھر وہ کنکریاں ہم لوگوں کو دیں ہم میں سے کسی ایک کے ہاتھ میں بھی ان کنکریوں نے تسبیح نہیں پڑھی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں